حدیثِ قدسی نمبر 1


حدیثِ قدسی نمبر 1
 
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّم لَمَّاقَضَی اﷲُ الْخَلْقَ،کَتَبَ فِیْ کِتَابِہ عَلیٰ نَفْسِہ،فَھُوَ مَوْضُوْعٌعِنْدَہٗ:اِنَّ رَحْمَتِیْ تَغْلِبُ غَضَبِیْ
ترجمہ : حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ  ﷺ نے فر ما یا۔
 جب اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق مکمل کر لی تو اپنی کتاب میں اپنے متعلق لکھ د یا جو کہ اس کے پا س موجو د ہے۔
’’تحقیق میر ی رحمت میر ے غضب پر غا لب رہے گی‘‘
(مسلم، بخاری،نسا ئی، ابن ما جہ)
تشریح:  رحمت خداوندی کی وسعت کے مطابق قرآن کریم میں آتا ہے۔ورحمتی  وسعت کل  شیٔ۔(اور میر ی رحمت ہر چیز پر وسیع ہے )۔اور اس حدیث مبارک میں فرمان ہے :’’میری رحمت میرے غضب پر غالب رہتی ہے‘‘۔یعنی جب ایک طرف غضب کے تقاضے ہوں اور دوسری طرف رحمت کے تقاضے ہوں تو رحمت الٰہیہ کا پلڑا بھاری رہے گا۔لہٰذا اگر کوئی ایسا عمل سرزد ہو جائے جو غضب خداوندی کو دعوت دیتا ہو تو فوراً ہی ایسا عمل انجام دے لینا چاہیے جو رحمت خداوندی کو کھینچنے والا ہو چنانچہ ا ﷲ کی رحمت کا پہلو اﷲ کے غضب و غصہ پر غالب آ جائے گا اوراس کی مغفرت کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ آپ الفاظِ حدیث میں غور کریں ! کس طرح مایوسیوں کے بادل چھٹتے ہوئے اور امیدوں کی گھٹا چھاتی ہوئی نظر آتی ہے کہ اﷲ کی رحمت،غصہ پر غالب ہی رہتی ہے اور یہ بات لکھ کر اﷲ تعالیٰ نے اپنے پاس رکھی ہوئی ہے۔ گویا اس کی خلاف ورزی ہوہی نہیں سکتی۔ ان اﷲ لایخلف المیعاد (اﷲ تعالیٰ کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرتے)۔
ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے رحمت کے سو(۱۰۰) حصے کئے ہیں جن میں سے ننانوے(۹۹) حصے اپنے پاس رکھے کہ ان سے اپنی مخلوق پر رحم کریں گے اور ایک حصہ مخلوقات میں تقسیم کر دیا۔ یہ اسی سوویں (۱۰۰) حصے کی برکت ہے کہ مخلوقات باہمی طور پر محبت و مودت سے پیش آتی ہیں۔ ماں باپ اپنی اولاد کے لئے شفقت و پیار کے جذبات رکھتے ہیں۔ جب ایک حصہ کا یہ کرشمہ ہے تو جس ذات کے پاس ننانوے (۹۹) حصے ہیں اس کے رحم و کرم اور عفو و درگزر کا کیا عالم ہو گا!!۔
اللہ سبحانہ و تعالٰی ہمیں‘ ہمارے والدین ‘ اہل و عیال اور تمام مومن مومنات کو اپنی رحمتوں کے دامن میں جگہ نصیب فرمائے۔ آمین

Comments